۲ آبان ۱۴۰۳ |۱۹ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 23, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت لوگوں کو اپنے حالات اور اللہ کے فیصلوں پر قناعت اختیار کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں اپنی صلاحیتوں اور اعمال کے مطابق اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر راضی رہیں اور حسد نہ کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا. النِّسَآء (۳۲)

ترجمہ: اور خبردار جو خدا نے بعض افراد کو بعض سے کچھ زیادہ دیا ہے اس کی تمنّا اور آرزو نہ کرنا مردوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے کمایا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے حاصل کیا ہے- اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرو کہ وہ بیشک ہر شے کا جاننے والا ہے۔

موضوع:

مساوات اور فضیلت میں حسد سے اجتنابی: یہ آیت لوگوں کو اپنے حالات اور اللہ کے فیصلوں پر قناعت اختیار کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں اپنی صلاحیتوں اور اعمال کے مطابق اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر راضی رہیں اور حسد نہ کریں۔

پس منظر:

یہ آیت اُس وقت نازل ہوئی جب کچھ خواتین نے اس بات کی خواہش ظاہر کی کہ انہیں مردوں کی طرح حقوق و فرائض ملیں۔ اسی طرح مرد بھی خواتین کے مخصوص فضائل پر رشک کرتے تھے۔ اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے ان تمام فطری میلانات کو واضح انداز میں مخاطب کیا کہ ہر ایک کو اس کی حیثیت، کردار اور اعمال کے مطابق حصہ دیا گیا ہے، اور کسی دوسرے کی نعمتوں پر رشک کرنا بے معنی ہے۔

تفسیر رہنما:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو ایک بنیادی اصول کی تعلیم دی ہے، کہ کسی بھی شخص کو دوسرے کی حیثیت یا مقام پر حسد نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ نے ہر شخص کے لئے ایک مخصوص دائرہ کار مقرر کیا ہے، اور سب کو اس کے مطابق فضائل و انعامات عطا کیے ہیں۔ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے دنیاوی و اخروی کامیابی کا دارومدار ان کے اعمال پر ہے، اور ان کا نصیب ان کی اپنی کوششوں کے مطابق ہے۔

یہ آیت ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ اللہ کے فضل و کرم کا دروازہ سب کے لئے کھلا ہے۔ اگر کسی چیز کی کمی محسوس ہو، تو اللہ سے دعا اور اس کے فضل کا سوال کرنا چاہیے، بجائے اس کے کہ دوسرے کی قسمت پر حسد کیا جائے۔

اہم نکات:

1. حسد سے بچاؤ: دوسروں کی فضیلت پر رشک اور حسد کرنا منع ہے۔ ہر انسان کو اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا چاہیے۔

2. مساوات کا اصول: مرد و عورت دونوں کے لئے مساوات کا مفہوم واضح کیا گیا ہے۔ دونوں کو ان کی محنت کے مطابق حصہ ملے گا۔

3. اللہ سے سوال کرنے کی ترغیب: حسد اور آرزو کی بجائے اللہ سے دعا مانگنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ اللہ کا فضل حاصل کیا جاسکے۔

4. علمِ الہی: اللہ تعالیٰ ہر چیز کا علم رکھتا ہے، اس لئے اس کے فیصلے حکمت پر مبنی ہیں۔

نتیجہ:

اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ کے فیصلے، نعمتوں کی تقسیم اور لوگوں کے حقوق و فرائض میں حکمت ہے۔ ہمیں اس بات کو قبول کرنا چاہیے کہ ہر شخص کی صلاحیتیں اور کام مختلف ہیں، اور ان کی بنیاد پر اللہ انہیں نوازتا ہے۔ حسد اور آرزو کی بجائے اللہ سے دعا کرنی چاہیے، جو ہماری ضروریات پوری کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .